باتیں تیری الہام ہیں ____، جادو تری آواز
رگ رگ میں اُترتی ہوئی خوشبو ، تری آواز
بہتے چلے جاتے ہیں تہہ آب ستارے
جیسے کہیں اُتری ہو لب جو ، تری آواز
میں شام غریباں کی اداسی کا مسافر
صحراؤں میں جیسے کوئی جگنو ، تری آواز
لفظوں میں چھپائے ہوئے بے ربط دلاسے
چنتی رہی شب بھر میرے آنسو ، تری آواز
یہ ہجر کی شب بھیگ چلی ہے کہ مرے بعد
روتی ہے کہیں کھول کے گیسو ، تری آواز
محسن کے خیالوں میں اُترتی ہے سر شام
رم جھم کی طرح باندھ کے گھنگھرو ، تری آواز
Comments
Post a Comment