میں وہ عاشق ہوں جسے دلاسہ بھی نہ ملا یار کا
اب تو ناصح بھی ملے ٹھوکر پہ سجا دیتا ہوں .
زہر بھرا پڑا ہے میرے لہجہ و جسم میں
کوئی مقتول دیکھوں تو قاتل کو دعا دیتا ہوں .
دیے ہیں زخم ، کچھ اس قدر اپنوں نے
غیر دشمن جاں بھی ہو سر پہ بیٹھا دیتا ہوں
تنہائیاں ، ویرانیاں بام و رقص ہیں اندر
محفل حسن بھی ہو تو آنکھوں کو جُھکا دیتا ہوں
دنیا کی بھیڑ میں ہیں ہم سفر ہم نشیں
ملے کوئی غم گسار تو سینے سے لگا دیتا ہوں
من میں عکس جاناں لیے در بدر ہوں
تن کا عاشق گر ملے ہاتھ منہ پہ چلا دیتا ہوں
اک سفر ازیت ہے باغی ، زندگی اب تو
آہ ! کوئی قاتل تو ملے جاں اسکو تھما دیتا ہوں
Comments
Post a Comment