تیرے پہلو میں کیا رہا
دل پھر نہ میرا رہا
اک رہی بس تیری کمی
یوں تو دامن بھرا رہا
ہاتھوں میں رہی چھونے کی طلب
آنکھوں میں تیرا نقش سا رہا
جو اترے نہ کبھی سر سے
نشہ تیرا ایسے چڑھا رہا
رہے ایسے اس جہاں میں کوئی
بیچ بتوں کے جیسے خدا رہا
Comments
Post a Comment