عشق میں دیدہ و دل شیشہ و پیمانہ بنا
جھوم کر بیٹھ گیۓ ہم، وہی میخانہ بنا
تو نے دیوانہ بنایا، تو میں دیوانہ بنا
اب مجھے ہوش کی دنیا میں، تماشا نہ بنا
یوسف مصر، تمنا تیرے جلوں کے نثار
میری بیداریوں کو خواب زلیخا نہ بنا
ذوق بربادئ دل کو بھی نہ کر تو برباد
دل کی اجڑی ہوئی، بگڑی ہوئی دنیا نہ بنا
عشق میں دیدہ و دل شیشہ و پیمانہ بنا
جھوم کر بیٹھ گیۓ ہم، وہی میخانہ بنا
یہ تمنا ہے، کہ آذاد تمنا ہی رہوں
دل مایوس کو، مانوس تمنا نہ بنا
نگاہے ناز سے پو چھے گے، کسے دن یہ ذہیں
تو نے کیا کیا نہ بنایا، کوئی کیا کیا نہ بنا
Comments
Post a Comment