اداسیوں کو ہواؤں کی زد میں لایا جائے
چلو کے غم سے کوئی قہقہہ بنایا جائے
یہ فیصلہ ہے کہ اس بار تیرے جانے پر
تجھے صدائیں نہ دی جائیں ! روٹھ جایا جائے
یہی سلوک روا ہے ہمارے ساتھ فقط
ہمیں نہ یاد رکھا جائے بس بھلایا جائے
ہمارے مرنے کا ! ہم نے تمام لوگوں کو
بتا دیا ہے کہ بس آپ کو بتایا جائے
یہ رنگِ عشق بھی دیکھے جہاں ! اگر مجھ کو
بروزِ حشر تری قبر سے اٹھایا جائے
Comments
Post a Comment